| زندگی سے پوچھ لو اس کی لگن ہیں دوستو |
| ہم کہ اپنی ذات میں اک انجمن ہیں دوستو |
| بانٹتے ہو کس لیے تم ہم کو ٹکڑوں میں یہاں |
| ہم کسی کی آرزو کا اک وطن ہیں دوستو |
| سوکھ جائیں پھر بھی تم پاؤں تلے مت روندنا |
| اک طرح سے پھول خوشبو کا بدن ہیں دوستو |
| جن کے لہجوں میں بغاوت گونجتی ہے آج بھی |
| ان کے لہجے صبح کی پہلی کرن ہیں دوستو |
| بے خودی کے رنگ رقصاں ہم میں ہیں جو ہاشمی |
| بے دھیانی سے کسی کی ہم سخن ہیں دوستو |
معلومات