باہری دَر ، دروں بھی ہوتا ہے
یوں بھی ہوتا ہے یوں بھی ہوتا ہے
عشق ہوتا ہے ہوش مندی بھی
عشق اکثر جنوں بھی ہوتا ہے
حسن گرچہ ہے اک تجلی پر
حسن یارو فسوں بھی ہوتاہے
وہ سمجھتے ہیں یہ جو مفلس ہیں
ان کے جسموں میں خوں بھی ہوتا ہے
غم جو دیتے ہیں غمگساروں کو
حال ان کا زبوں بھی ہوتا ہے
میں ادھورا ہوں اس کے بن لیکن
وہ تو میرے بدوں بھی ہوتا ہے
ہے انا کا جو آسماں افضل
کہیں جا کر نگوں بھی ہوتا ہے

0
2
110
افضل صاحب - اچھی کوشش ہے آپ کی-
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

0
شکر گزار ہوں

0