Circle Image

ڈاکٹر اعجاز

@drijaz

مدتوں اندر کی الجھن کو ہی سلجھایا نہیں
تھی سُدھا آگے امرتا پیچھے نمٹایا نہیں
ہم نے احساسات ہی پائے ہیں "ساحر" کی طرح
کیوں کسی جانِ غزل کو ہم نے اپنایا نہیں
اس کی یہ خوبی ہمیشہ ہی ہمیں اچھی لگی
خوبصورت ہے کبھی اس پر وہ اترایا نہیں

0
39
کون تم بن جچے گا اتنی بھی کیا جلدی ہے
سِحر تیرا چلے گا اتنی بھی کیا جلدی ہے
اس کی موجودگی سے لیجیے احساسِ طرب
جانے پھر کب ملے گا اتنی بھی کیا جلدی ہے
بے تکلفی نہ دکھاؤ بڑا شاطر ہے سماج
وہ ہمیں دیکھ لے گا اتنی بھی کیا جلدی ہے

0
63
مُحبت دیں کسی کو تو مُحبت خود بھی پائیں ہم
مُحبت کوئی لوٹائے تبھی خود کو لُٹائیں ہم
عیاں ہوں جتنے ہیں پِنہاں تِری ترکیب کے پہلو
تمنّا ہے کہ روٹھو ہم سے پھر تم کو منائیں ہم
ہزاروں ہیں امنگیں جن کی یکجائی فٙقٙط تم ہو
مگر آدیش ہے تقدیر کا تجھ کو گنوائیں ہم

0
33
تم میسر ہو لگا جیسے یہی کافی ہو
مل بھی جاؤ گے نہ اتنی بھی غلط فہمی ہو
بات تجھ سے نہ ہو تو کچھ کمی سی رہتی ہے
روح میں چاشنی کی جیسے جگہ خالی ہو
جسم سے ہٹ کے تجھے دیکھا تو احساس ہوا
کوئی ہو عکسِ خدا، صورتِ یزدانی ہو

0
53
ناکامی کو یُوں زیست اچانک ہی نہیں دی
ہم نے بھی توجہ اسے اب تک ہی نہیں دی
خود اپنے ہی ہاتھوں سے انہیں قتل کیا ہے
خوابوں کو کہ حالات کی دیمک ہی نہیں دی
اک خوف نے مرنے نہ دیا میرا تذبذب
کھُل جاتا وہ در پر میں نے دستک ہی نہیں دی

0
52
تے فیر سوچ آئی ہُن تیرے نال ہوندا
جد شعر میں لخن بوّاں دیں خیال مینوں
کج کیمیا تری کج زلفاں دے مصرعے ہون
تد  تیرے سنگ غالب تے میر نُوں پڑھاں میں
تشریح ہووے مشکل تے تیرے آسرے ہون
جس ویلے شعر لِخدا میں ایہہ خیال آندا

0
36
پیکر بھی ہے ایسا جو نصابوں میں ملے
خوشبو کا بدن وہ جو گلابوں میں ملے
تُو آ ابھی چُھوٹے جاں خرابوں سے مری
مرتی ہوئی زندگی خرابوں میں ملے
فردوس میں ہو وہ رنگ شاید کہ نہ ہو
اب رنگِ حیات جو شبابوں میں ملے

0
45

0
75
زباں سے صنفِ شعری سے مجھے یکساں محبت ہے
کہ اُردو اور لکھنی سے مجھے یکساں محبت ہے
یہاں لاہور میں اقبال ہیں دلی میں ہیں غالب
تبھی لاہور و دلی سے مجھے یکساں محبت ہے

0
51
دل میں ٹھہر جاتا وہ اگر تو بہت اچھا ہوتا
خالی نہ کرتا اپنا ہی گھر تو بہت اچھا ہوتا
ہوئی بچھڑنے کی بات آنسو نہ روکے آنکھوں نے
ہوتا نہ یونہی ذکرِ ہجر تو بہت اچھا ہوتا
ایسے ہیں اس کے شاید ازل سے ہی ہم تو اس کے تھے
ہوتی نہ یہ ہستی بے اثر تو بہت اچھا ہوتا

0
120
تب کوچہِ جاناں کو ہمیں جانا اچھا لگا
خوشیوں سے وہاں پھولے نہ سمانا اچھا لگا
جب کوچہِ جاناں کو چلے دھڑکن ہو گئی تیز
پھر زور سے دل کا شور مچانا اچھا لگا
ہر شخص سے پوچھا باقی سفر کتنا ہے ابھی
دیوار کا ہم سے باتیں بھی کرنا اچھا لگا

0
83
زیست کو جینا ہے تو سفرِ بے معنی چھوڑ دے
سوچ سکتا ہے کہ تُو اپنی یہ ڈگری چھوڑ دے
بھوک اس میں ہے عطش اس میں ہے خلوت اس میں ہے
دوستوں کا کہنا ہے تُو شاعری ہی چھوڑ دے
اس کی طاقت ہوں میں میرا دل یہ کہتا ہے مجھے
عقل لیکن مجھ کو کہتی ہے یہ لڑکی چھوڑ دے

0
52
اقرار کی حقیقت کا اپنا ہی مزہ ہے
انکار کی شرارت کا اپنا ہی مزہ ہے
حاصل کبھی کسی دن میں اس کو کر ہی لوں گا
ناکام تو ہے حسرت کا اپنا ہی مزہ ہے
محبوب دیکھے دیوانے کو تباہ ہوتے
شاہانہ سی رعونت کا اپنا ہی مزہ ہے

0
57
میری کہانی سنو گے تو قسم سے رو گے
جیسے جیا میں جیو گے تو قسم سے رو گے
سہتے ہوئے غم میں نے آنسو نہ بہنے دیے
تم گر یہی غم سہو گے تو قسم سے رو گے
مجھ کو جلایا ہے دردِ ہجر کی آگ نے
گر ایسے تم بھی جلو گے تو قسم سے رو گے

0
66
گلوں کو مسکراہٹ نے تِری کھلنا سکھایا ہے
گلابوں کی مہک کو جسم نے جینا سکھایا ہے
سبھی کو ہی بتاتا پھرتا تھا یہ اپنی گہرائی
سمندر کو تِری آنکھوں نے ہی ٹِکنا سکھایا ہے
تھی تپشِ خور مژگاں میں جبیں نے مہ کیا روشن
سو زلف و گال نے دن رات کو ملنا سکھایا ہے

0
78
عقل دل سے ہر دم لڑے ہائے اللہ میں کیا کروں
خود سے میری کیسے بنے ہائے اللہ میں کیا کروں
فاصلہ بھی رکھتا ہوں میں مختصر سی کرتا ہوں بات
عیب کیسے میرا چھپے ہائے اللہ میں کیا کروں
گر پکاروں جو نام سے نہ تغیر آئے نظر
پرتکلف ہی وہ رہے ہائے اللہ میں کیا کروں

0
69