| میری کہانی سنو گے تو قسم سے رو گے |
| جیسے جیا میں جیو گے تو قسم سے رو گے |
| سہتے ہوئے غم میں نے آنسو نہ بہنے دیے |
| تم گر یہی غم سہو گے تو قسم سے رو گے |
| مجھ کو جلایا ہے دردِ ہجر کی آگ نے |
| گر ایسے تم بھی جلو گے تو قسم سے رو گے |
| تپتی ہوئی ریت صحرا کی، پتھر اور گڑھے |
| اس رہ پہ تم بھی چلو گے تو قسم سے رو گے |
| ان حسن والوں کا اعجازیؔ بھروسہ کہاں |
| اتنا کسی پر مرو گے تو قسم سے رو گے |
معلومات