عقل دل سے ہر دم لڑے ہائے اللہ میں کیا کروں
خود سے میری کیسے بنے ہائے اللہ میں کیا کروں
فاصلہ بھی رکھتا ہوں میں مختصر سی کرتا ہوں بات
عیب کیسے میرا چھپے ہائے اللہ میں کیا کروں
گر پکاروں جو نام سے نہ تغیر آئے نظر
پرتکلف ہی وہ رہے ہائے اللہ میں کیا کروں
میں کسی لڑکی کا کبھی دوست رہ سکتا ہی نہیں
عشق ہو جاتا ہے مجھے ہائے اللہ میں کیا کروں
شاعری کی آتش بھی ہے زندگی کو جینا بھی ہے
بس نہ میرا کوئی چلے ہائے اللہ میں کیا کروں
میری راحت برباد اعجازؔ نے کی ہے یا خدا
یہ نہ مجھ سے ایسا کرے ہائے اللہ میں کیا کروں

0
69