تم میسر ہو لگا جیسے یہی کافی ہو |
مل بھی جاؤ گے نہ اتنی بھی غلط فہمی ہو |
بات تجھ سے نہ ہو تو کچھ کمی سی رہتی ہے |
روح میں چاشنی کی جیسے جگہ خالی ہو |
جسم سے ہٹ کے تجھے دیکھا تو احساس ہوا |
کوئی ہو عکسِ خدا، صورتِ یزدانی ہو |
دیکھنا سامنے اپنے کہ بٹھا کے تجھ کو |
جیسے جنت سے طرب خیز گھڑی اتری ہو |
جب نظر کوئی پڑے تجھ پہ تو یوں لگتا ہے |
جیسے اعجاز صریحًا مری حق تلفی ہو |
معلومات