Circle Image

محمد زین جمیل

@Zainjameel0

تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا
میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا
نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی
تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا
محبت جو لینی ہے مجھ سے مری
تُو پھر وار دے مجھ پہ تیری انا

0
1
تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا
میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا
نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی
تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا

0
4
لاکھ آتے ہیں ترکِ عشق کے گماں لیکن
ہونے کیسے دیں بُوسِیدَہ یہ بُوستاں لیکن
عمر کاٹ لیں گے ہمراہ تیرے غربت میں
شرط ہے ملیں تجھ سے خوبرو سماں لیکن
چاند اور ستارے اپنے خلا میں پیارے ہیں
خوب ہے نگاہوں کا تیری کہکشاں لیکن

5
ڈھونڈتا تھا دربدر تم کو میں اور
میرے اندر ہی چھپا تھا تُو کہیں
تیری خاطر جابجا گھوما مگر
میرے اندر ہی رُکا تھا تُو کہیں
ہے بہت شرمندگی اِس بات کی
میرے اندر ہی بسا تھا تُو کہیں

0
9
نیک بن کے کسی کو کچھ نہ کہو
بد گمانوں کی نہ اصلاح کرو
عقل مندی یہی ہے زین یہاں
اپنی مستی میں رہو خوش ہی رہو

0
10
نہیں ممکن ہماری وہ تمنا سرخرو ہو پھر
نہیں ممکن ہمیں پہلی سی تیری آرزو ہو پھر
لبوں کی وہ لطافت ،سیم بر، زلفوں کی وہ خوشبو
نہیں ممکن کہ تُو پہلی سی جاناں خوب رو ہو پھر
فسوں گفتار وہ نظروں کا جادو وہ طلسمِ رخ
نہیں ممکن اداؤں میں تری وہ رنگ و بُو ہو پھر

0
19
اداسی لیے بیٹھے رہتے ہیں گھر میں
غموں کی کشاکش ہے دل کے بھنور میں
کبھی خودبخود یاد آتے ہو دن بھر
کبھی یاد تم کو کیا شام بھر میں
یہ لمحے جدائی کے کیسے گُزاروں
کہ دم گھٹ رہا ہے مرا ہر پہر میں

11
اداسی لے کے بیٹھے رہتے ہیں گھر میں
غموں کی کشاکش ہے دل کے بھنور میں
کبھی خودبخود یاد آتے ہو دن بھر
کبھی یاد تم کو کیا شام بھر میں
یہ لمحے جدائی کے کیسے گُزاروں
کہ دم گھٹ رہا ہے مرا ہر پہر میں

0
15
اداسی لے کے بیٹھے رہتے ہیں گھر میں
غموں کی کشاکش ہے دل کے بھنور میں
کبھی خودبخود یاد آتے ہو دن بھر
کبھی یاد تم کو کیا شام بھر میں
یہ لمحے جدائی کے کیسے گُزاریں
کہ دم گھٹ رہا ہے مرا ہر پہر میں

0
6
رحمتِ دو جہاں و عالم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
قرباں اے میرے سکوں چشم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
آپ ہی جانوں کے ہیں جانم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
آپ سا کوئی نہیں ارخم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
پڑھے یہ ارض و سماں ہر دم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم
آپ کے ہوتے بھلا کیا غم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

10
رُوح تلک کا رشتہ ہو اپنا ،ہر پَل کے سفینے میں
آو دھڑکتے ہیں بَن کے دل ،اِک دوسرے کے سینے میں

0
8
کہیں بادل کہیں تارے کہیں چاند اور ستارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں
تُو مانا خواب ہے لیکن، حقیقت سے بھی بڑھ کر ہے
ترے ہونے سے روشن میرے دِل کے سب کنارے ہیں

0
10
کہیں بادل کہیں تارے کہیں چاند اور ستارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں
تُو مانا خواب ہے لیکن، حقیقت سے بھی بڑھ کر ہے
ترے ہونے سے روشن میرے دِل کے سب کنارے ہیں

0
14
ترا ہر جرم مجھ پے ہی لگایا کر ، اجازت ہے
مرے دل کو جی بھر کے تُو ستایا کر ، اجازت ہے
تھکن لے کر زمانے بھر کی اے جانِ جہاں میری
بے جیجک میرے سینے پر مِٹایا کر ، اجازت ہے

2
27
کـہیں بـادل کـہیں تـارے کـہیں چانـد و ستـارے ہیں
تری آنکھوں میں تو سب کہکشاں کے ہی نظارے ہیں
تری آنکھیں ہیں دلکش جیسے جنّت کا حسیں ٹکڑا
جہاں قدرت کے رنگ و بُو مری جاں اتنے سارے ہیں

21
دل کے زخموں کو زرا بھر جانے دو
من سے اِس تن کو جدا کر جانے دو
اِس کے جیتے تو یہ نا ممکن ہو گا
دل کو تھوڑی دیر تک مر جانے دو

23
دل کے زخموں کو زرا بھر جاتے ہیں
روح کو تن سے جدا کر جاتے ہیں
زندگی میں تو یہ نا ممکن ہو گا
آؤ تھوڑی دیر تک مر جاتے ہیں

0
14
شب کی کالک کے صد منتظر رہتے ہیں
رات کے ہم بے حد منتظر رہتے ہیں
کھوج سی رہتی ہے اب ہمیں زخموں کی
زخموں کے ہم اشد منتظر رہتے ہیں
ہم وہ راحت پرست آدمی ہیں جگر
جن کے ہر نیک و بد منتظر رہتے ہیں

0
25
جی اُکتا چکا ہے اِس حیاتِ بے رنگ سے
مجھے بھر دے رنگ تُو تری اِن نگاہوں کا
نہیں آ رہا سکوں کہیں بھی صنم مجھے
تُو دے نا سکون تیری اِن نرم بانہوں کا

0
17
تجھے یاد کرنے کے بہانے ہیں اور کیا
ترے ناز نخرے صد اُٹھانے ہیں اور کیا
تری دید کا حاصل ہے سب کو ہی فیض پر
تجھے مجھ پے ہی پردے لگانے ہیں اور کیا
یہ دیوار زُلفوں کی ہٹا گال پر سے تُو
یہاں دائرے لب کے بنانے ہیں اور کیا

0
21
مریض کے غموں کے غم گسار ہونے لگے ہیں
ترے خیال تو اب جاں نثار ہونے لگے ہیں
نگاہ بھر کے جو تکنا پسند کرتے نہیں تھے
وہ ہم سے ملنے کو بے قرار ہونے لگے ہیں
ہمارے ہجر میں اب تم کرو گے گریہ و زاری
کہ ہم تمھاری گلی سے فرار ہونے لگے ہیں

0
9
تُو وہ منزل گھٹن جہاں میری
یاد کی رہ گُزر نہیں جاتی
میں ترے خواب کیسے دیکھوں گا
مجھ کو تو نیند ہی نہیں آتی

0
10
نہ ہو گی ایسی ویسی بات خیر ہے
وہ ہوں گے مصرفِ حیات خیر ہے
تجھے وہ یاد کر ہی لیں گے صبر کر
ابھی کٹی ہے اِک ہی رات خیر ہے

0
12
میں لاکھوں بار غالب سُناؤں اُس کو لیکن
زباں پے اُس کی بس جون کی ہائے رہے گی
بظاہر مانتی تو نہی لیکن یہ سچ ہے
کہ پہلا عشق اُس کا فقط چائے رہے گی

0
6
خود کو کھو دینے سے کیا ملا
پھر ترا ہونے سے کیا ملا
استراحت ملی یا سکوں ؟
دل میں دل گھونے سے کیا ملا
اشک ضائع کیے ہیں فقط
اور مجھے رونے سے کیا ملا

15