لاکھ آتے ہیں ترکِ عشق کے گماں لیکن |
ہونے کیسے دیں بُوسِیدَہ یہ بُوستاں لیکن |
عمر کاٹ لیں گے ہمراہ تیرے غربت میں |
شرط ہے ملیں تجھ سے خوبرو سماں لیکن |
چاند اور ستارے اپنے خلا میں پیارے ہیں |
خوب ہے نگاہوں کا تیری کہکشاں لیکن |
شوق تھا ہمیں دنیا کی بہت سیاحت کا |
تجھ پہ آ کے ٹھہرا اپنا یہ کارواں لیکن |
کیوں نہیں ہوئے وہ آگاہ عشق سے میرے |
میں نے تو اُٹھایا تھا سر پہ آسماں لیکن |
معلومات