ڈھونڈتا تھا دربدر تم کو میں اور |
میرے اندر ہی چھپا تھا تُو کہیں |
تیری خاطر جابجا گھوما مگر |
میرے اندر ہی رُکا تھا تُو کہیں |
ہے بہت شرمندگی اِس بات کی |
میرے اندر ہی بسا تھا تُو کہیں |
میں ہی تجھ تک میری جاں پہنچا نہیں |
میرے اندر ہی ٹِکا تھا تُو کہیں |
دکھ تو بس اِس بات کا ہوتا ہے اب |
میرے اندر مر چُکا تھا تُو کہیں |
معلومات