ظرف ہونا چاہیے معیار ہونا چاہیے
“آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے “
راز لوگوں کے عیاں کرنا نہیں مردانگی
مرد کو تو صاحبِ اسرار ہونا چاہیے
یہ کیا طرزِ محبت جو کہ یک طرفہ چلے
گر محبت ہو تو پھر اظہار ہونا چاہیے
قید ہو یا سلطنت ہو ، زر ہو یا فاقہ کشی
بندے کو ہر حال میں خود دار ہونا چاہیے
چاہے کتنی بھی ہو دنیا دلربا اور خوشنما
دل مگر پروردۂ افکار ہونا چاہیے
راستے چاہے کٹھن ہوں یا ہو عالم موت کا
حوصلہ ہر حال میں بیدار ہونا چاہیے
زین دنیا گر جہالت میں ہے تو باغی بنو
دھوپ میں اک سایۂ دیوار ہونا چاہیے

0
18
97
جو مصرع آپ کا نہیں ہو اسے استعال کرتے وقت واوین میں لکھنا ضروری ہے

وللہ یقین کریں میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ مصرع کیا پورا شعر کسی اور کا ہو سکتا ہے۔ میں نے تو آپکے تبصرے کے بعد سرچ کیا ہے

0
زین صاحب - یہ پاکستان کے مشہور شاعر جناب ظفر اقبال کا ایک بہت ہی مشہور شعر ہے

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہئے

کبھی کبھی شاعروں کے ساتھ ایسا بھی ہوتا ہے کہ انھوں نے کوئی شعر کبھی پڑھا یا سنا ہو مگر وہ اسے بھول گئے ہوں - لیکن وہ شعر ان کے لاشعور میں کہیں موجود ہو - اور کبھی اپنا شعر کہتے کہتے شعور وہ شعر یا مصرعہ لا شعور سے نکال کو سامنے لے آئے اور شاعر اسے اپنا ہی شعر سمجھے - یہ توارد کی سب سے خطرناک صورت ہوتی ہے -
اب تو آپ بس اس مصرعے کو واوین میں لکھ دیں تاکہ آپ پہ سرقہ کا الزام نہ لگ سکے -

ظفر اقبال صاحب کا تو اب بھی معلوم نہیں تھا البتہ میں نے سرچ کیا تو ایک شاعر تھے ضمیر الدین ساجد صاحب اُنکی ایک غزل کا تیسرا شعر ہی یہی نکلا کہ
ظرف ہونا چاہئے معیار ہونا چاہیے
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے

لیکن انھوں نے بھی واوین میں نہیں لکھا ہوا ۔ آپکو کیا لگتا ہے ضمیر صاحب صاحب نے کاپی کر کے واوین کیوں نہیں لگایا ہو گا ؟
اور یقین کریں میں نے نہ پہلے یہ شعر پڑھا تھا نہ سُنا تھا البتہ مجھے تو پہلے ایک بندے کے بوٹ پالشی کے کام دیکھ کر دوسرا مصرع الہام ہوا کہ بندے کو کچھ صاحب کردار ہونا چاہیے اور پہلا مصرع تو دو دن لگا کر سوچ کر مکمل کیا تھا پھر بندے کو بھی آدمی کر دیا تا کہ شعر بھلا لگے

0
جمیل صاحب اسی لیے کہتے ہیں کہ شاعر کو لکھنے سے پہلے پڑھنا چاہیئے -
بہر حال آپ کی باتوں سے اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ اس کو جائز سمجھتے ہیں -
میں نے آپ کو ادب کا ایک مسلمہ اصول بتا دیا - اسے ماننا یا نہ ماننا آپ کی مرضی ہے - اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی اور نے بھی یہ اصول توڑا ہو -

0
میں نے کہیں بھی زکر نہیں کیا کہ میں واوین نہیں لگاؤں گا۔ بلکہ لگا بھی دیا ہے۔ میں نے بس حقیقت آپکو بتائی ہے اور سادہ سا سوال بھی کیا کہ کیا وجہ ہو سکتی کہ ضمیر الدین صاحب نے مصرع لے کر واوین کیوں نہیں لگائی ؟ یا شائد انھوں نے لگائی ہوں لیکن ریختہ والوں نے مناسب نہ سمجھا ہو لگانا۔ اور رہی بات شعر لکھنے سے پہلے پڑھنا چاہیے تو جناب سے عرض ہے کہ اتنا فری نہیں ہوں ہر شاعر کا ایک ایک شعر زبانی یاد کرتا پھروں ۔ البتہ کوشش ضرور کرتا ہوں کہ جتنا ہو سکے پڑھ لوں

0
زین صاحب معاف کیجیئے گا میں نے ابھی تک آپ کے اس مصرعے پہ واوین نہیں دیکھا تو میں یہی سمجھا آپ اس کے حق میں نہیں ہیں - باقی ضمیر صاحب نے ایسا کیوں کیا یہ ہم نہیں کہہ سکتے -
باقی شاعری پڑھنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ ہر شاعر کا ہر ہر شعر پڑھیں اور یاد رکھیں -
بات اتنی ہے کہ جس نے دوسروں کو پڑھا ہوتا ہے اس کی شاعری میں یہ پڑھا ہوا نظر آتا ہے - وہ مجھے نظر آیا اس لیے لکھا تھا-
بہت شکریہ -

0
آپکو ضمیر صاحب کا نظر آیا ؟ نہیں نا ؟ ویسے ہی مجھے بھی دونوں کا علم نہیں تھا بلکہ میں نے بہت سوچ بچار کے بعد یہ شعر مکمل کیا تھا اب یہ کسی نے لکھا ہوا ہے تو وللہ یہ اتفاق ہے میرے لیے اور کچھ نہیں اور یہاں بھی درست کر لیتا ہوں کوئی بات نہیں اور جہاں میں زاتی شاعری نوٹ کرتا ہوں وہاں آپکے تبصرے کے بعد اُسی وقت کر دیا تھا درست

0
بٹ صاحب - معذرت - مگر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کبھی بھی کسی شعر کے دونوں مصرعوں کو واوین میں نہیں لکھتے - کیونکہ اس کا مطلب ہوا دونوں ہی مصرعے کسی اور کے ہیں تو پھر وہ آپ کا شعر ہی نہیں ہوا -
لہذا آپ فقط ظفر اقبال کے مصرعے کو واوین میں لکھیں - دوسرا مصرع آپ کا اپنا ہے - باقی ان ضمیر صاحب کو کوئی نہیں جانتا یہ مصرع جتنا انکا ہے اتنا آپ کا ہے -

0
آداب۔
مداخلت کی معافی چاہتا ہوں۔ ارشد صاحب یہ تو آپ نے بہت ہی عجیب بات کہہ دی کہ ۔۔۔باقی ان ضمیر صاحب کو کوئی نہیں جانتا یہ مصرع جتنا انکا ہے اتنا ہی آپ کا بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔ میں یقین نہیں کر پا رہا کہ مذکورہ فقرے آپ ہی کے قلم سے سرزد ہوئے ہیں۔۔۔کون سا شعر یا مصرعہ کس کا ہے اس باب میں سادہ سی بات یہ ہے کہ شعر یا مصرعہ اسی کا ہے جس سے وہ پہلے سرزد ہوا۔ آپ کے بیان کردہ کلیے کی رُو سے تو میں نے اب تک اپنی جتنی بھی چیزیں شئیر کی ہیں وہ سب قابلِ سرقہ ہیں کیونکہ مجھے کوئی نہیں جانتا۔ میں ایسے بہت سے شاعروں کو جانتا ہوں کہ وہ چاہتے ہی نہیں کہ انہیں جانا جائے۔

0
حضرت شائد آپ نے دھیان نہیں دیا - میری یہ بات چیت زین صاحب سے بہت دنوں سے جاری تھی -
میں بھی اور وہ بھی بے زار ہو چکے تھے مگر اونٹ کسی کروٹ بیٹھ نہیں رہا تھا -

یہ بات تو سامنے کی ہے کہ جس نے وہ مصرعہ پہلے لکھا وہ اسی کا ہے یہ کوئی سمجھانے والی بات تو نہیں ہے اتنا تو زین صاھب بھی جانتے ہوں گے - تو بس اس بحث کو سمیٹنے کا یہی حل تھا کہ یہ مصرعہ ظفر اقبال کا ہے
باقی جس جس نے بھی بعد میں لکھا وہ ان دونوں کا ایک جتنا ہی ہے - یعنی دونوں ہی متنازعہ ہیں

اور میں کیا کہہ سکتا تھا ؟

0
میں آپ کی ایک بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ جو مصرع پہلے کسی نے لکھا ہو وہ اُسی کا ہو گا۔ لیکن میرا معاملہ عجیب سا ہو گیا ہے کہ مجھ سے مصرع کیا شعر ہی نادانستہ طور کاپی ہو گیا ہے اب وہ شعر اُنکا ہے جنہوں نے ظفر صاحب کا مصرع لیا ہے۔ اب سمجھ نہیں آ رہی کریڈٹ کس کو دیا جائے۔ یا میرے خیال سے پہلے مصرعے کا کریڈٹ ضمیر صاحب کو دیتے ہیں اور دوسرے کا ظفر صاحب کو ؟
رائے درکار ہے

0
اگر آپ پہلا مصرع ظفر اقبال کا اور دوسرا ضمیر صاحب کا سمجھتے ہیں تب تو آپ اپنی غزل میں اسے لکھ ہی نہیں سکتے - آپ کو یہ شعر نکالنا ہوگا - ایسا نہیں ہو سکتا کہ دو الگ شاعروں کے مصرعے لے کر کوئی شاعر اپنا شعر بنا لے - تواردِ خیال ایک لمبی بحث ہے - کچھ نہ کچھ ویب پہ آپ کو اس سلسلے میں مل ہی جائیگا -

0
بے شک کسی اور کا نکلا ہے شعر لیکن وللہ دو دن کی محنت سے لکھا ہے۔ یا پھر آپکی بات پر عمل کرتے ہوئے میں پہلا مصرع بدل دیتا ہوں

0
بسم اللہ - ظفر صاحب کا مصرعہ تو گویا اب ایک ضرب المثل بنتا جا رہا ہے - اس پر اپنا نیا مصرع لگایئے
شعر آپ کا ہوا-

0
محترم ارشد صاحب آپ نے اونٹ کو ایک کروٹ تو بٹھا دیا لیکن بات کرتے ہوئے آپ سے چُوک تو ہوئی۔ یہ بات کسی اپنے تعیں نام نہاد نقاد نے کی ہوتی تو اس کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔ لیکن اُردو زبان کی گہری فہم اور زبردست نقادانہ صلاحیت کے ہوتے آپ کی رائے کی ایک اہمیت ہے۔آپ کو رائے دینے سے پہلے دو سے زائد مرتبہ سوچنا چاہیے۔
یہ بات ہنوز تحقیق طلب ہے کہ کہ مصرعہ زیرِ بحث سب سے پہلے کس سے تخلیق ہوا۔ محمد زین جمیل صاحب تو اس فہرست سے خارج ہو گئے لیکن یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا مصرعہ زیرِ بحث، ظفر اقبال کا ہے یا ضمیر الدین ساجد کا۔ یہاں تحقیق کا بار زین جمیل سے زیادہ اب آپ پر ہے کیونکہ آپ نقّاد تو ہیں یقیناً محقق بھی ہوں گے۔
باقی زین جمیل صاحب آپ سے اتنی ہی عرض ہے کہ ہم بقول ارشد صاحب اکثر پڑھی اور سُنی گئی چیزیں بھول چکے ہوتے ہیں۔اور پھر اچانک ایک روز کہیں سے وہ چیز اُبھر کا سامنے آجاتی ہے۔ لکھنے والا بھی اوروں کی طرح اپنی فطرت میں لالچی ہوتا ہے، اس لیے وہ دل میں گزرے ایک ہلکے سے التباس کے باوجود تحقیق نہیں کرتا۔دوسری طرف آپ کی بات اپنی جگہ بلکل درست ہے کہ ایک ہی مصرعہ ایک ہی زمین میں کسی دوسرے شاعر سے بھی سرزد ہو جاتا ہے۔ لیکن پورے پورے شعر یعنی دونوں مصرعے ہو بہو ہوں، اس کے امکانات نہ کے برابر ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ بات اب ریاضی سے متعلق ہو جاتی ہے۔ تین چار مرتبہ خود میرے ساتھ ایسا ہوا کہ میرا ایک مصرعہ کسی معروف شاعر کا مصرعہ نکل آیا۔ لامحالہ مجھے ہی اپنے مصرعے سے دست بردار ہونا پڑا۔
باقی مصرعہ زیرِ بحث پر مجھے بہت حد تک یقین ہے کہ مذکورہ مصرعہ ضمیر الدین ساجد کا ہی ہو گا کیونکہ ظفر اقبال کی مقبولیت میں ان کی شاعری سے کہیں زیادہ دیگر عوامل، خصوصاً پروپیگنڈا کا ہاتھ رہا ہے۔ نصف صدی شاعری کرنے کے بعد اگر پورے کلام سے دو یا تین ہی بڑے شعر نکل رہے ہیں تو اتنے شعر تو میرے، ارشد صاحب اور محمد زین جمیل کے بھی نکل سکتے ہیں۔ کیونکہ فی زمانہ آدمی صاحبِ کردار ہو نہ ہو اسے معروف ضرور ہونا چاہیے۔

سعید صاھب میرے لیے یہ دو اور دو چار کی طرح واضح بات ہے -
ظفر اقبال اردو کے بہت بڑے صاحبَ اسلوب شاعر ہیں یہ ضمیر صاحب انکے سامنے کچھ نہیں - آپ نے شائد ظفر اقبال کو پڑھا نہیں -
بہر حال ظفر اقبال 1923 کی پیدائش ہیں اور ضمیر صاحب 1955 کی -
میں نے 80 کی دہائی کے اوائل میں ظفر اقبال سے خود ایک مشاعرے میں یہ شعر سنا ہے -
ضمیر صاحب کو تو تب کوئی جانتا بھی نہیں تھا -

بہر حال مجھے اس میں تحقیق کی ضرورت ہی نہیں میرا اپنا تجربہ ہی مجھے بتا رہا ہے کہ یہ ظفر اقبال ہی کا شعر ہے
ضمیر صاحب کا یہ توارد ہے یا سرقہ یہ میں نہیں جانتا -

دونوں شعر دیکھیئے اور فن کا فرق پہچانیئے -

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے
-- کیا عمدہ بات اور کیا عمدہ پیرایہ اظہار - دونوں مصرعوں میں ربط دیکھیے -

اور اب ضمیر صاحب کا شعر دیکھیئے

ظرف ہونا چاہیے معیار ہونا چاہیے
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے

ایک بیکار بات - ظرف اور معیار تو ایک بے کردار شخص میں بھی ہوسکتا ہے - ظرف اور معیار کے لیئے آدمی کا صاحب کردار ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا - محض لفاظی ہے میں تو ایسے اشعار کو شعر ہی نہیں مانتا -

یہ مصرعہ ظفر اقبال کا ہی ہے اور ہونا بھی چاہییے -

بلکل ظفر صاحب کا ہو سکتا ہے۔ آپ کا کہا سند ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلا شعر کمال کا ہے۔

0