یہ دل تڑپ رہا ہے وصل کے قرار میں صنم |
پلٹ بھی آ کہ مر نہ جائیں انتظار میں صنم |
ترے فراق میں جو ٹوٹ ٹوٹ کر کٹی ہیں وہ |
نہ راتیں ہیں حساب میں نہ دن شمار میں صنم |
وہ عہدِ وصل تیرا آج تک وفا نہ ہو سکا |
گزر گئی ہے عمر جس کے انتظار میں صنم |
تری وفا کی آرزو میں ہم نے تو گنوا دی ہیں |
ہزار زندگی کی لذتیں بے کار میں صنم |
نجانے کتنی ساعتیں تہِ ملال کٹ گئیں |
بکھر گیا ہوں میں بھی تیرے انتشار میں صنم |
معلومات