خود کو کھو دینے سے کیا ملا
پھر ترا ہونے سے کیا ملا
استراحت ملی یا سکوں ؟
دل میں دل گھونے سے کیا ملا
اشک ضائع کیے ہیں فقط
اور مجھے رونے سے کیا ملا
اِک کٹی شام فرقت کی بس
اور تو شب سونے سے کیا ملا
تُو تو اُس گھر رہا ہے کبھی
تجھکو اُس کونے سے کیا ملا
اُگ نا پائے جہاں گُل وہاں
خود کا دل بونے سے کیا ملا
اشک سے زخم جانم کے ، دل
عمر بھر دھونے سے کیا ملا

15