تجھے یاد کرنے کے بہانے ہیں اور کیا
ترے ناز نخرے صد اُٹھانے ہیں اور کیا
تری دید کا حاصل ہے سب کو ہی فیض پر
تجھے مجھ پے ہی پردے لگانے ہیں اور کیا
یہ دیوار زُلفوں کی ہٹا گال پر سے تُو
یہاں دائرے لب کے بنانے ہیں اور کیا
کبھی جو بنے شاعر تو تیرے جمال پر
بنا کر سُخن سب کو سُنانے ہیں اور کیا
ذرا پاس آ اور سینے سے دل لگا مرے
تجھے حالِ دل جاناں بتانے ہیں اور کیا

0
21