فاروق بن کے کفر کو لرزاں کرے کوئی |
اس امتِ رسول کو یکجاں کرے کوئی |
اس دن تو اُس بیچارے کو کھانا نصیب ہو |
پسرِ غریبِ شہر کو شاداں کرے کوئی |
کوئی تو عیدِ قرباں کے حق کو ادا کرے |
دل سے تمام نفرتیں قرباں کرے کوئی |
انسان کو انساں کے برابر نہیں کہنا |
کہتے ہیں ستم گر کو ستم گر نہیں کہنا |
رنجش میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر |
یاری میں تو کافر بھی کافر نہیں کہنا |
ہم لوگ تو ظالم کو برا منھ پہ کہیں گے |
یہ کام تمھارا ہے کہ منھ پر نہیں کرنا |
عید خوشیاں بانٹنے پھر، اے مسلماں! آگئی |
تیرے دل میں تازہ کرنے پھر سے ایماں آگئی |
مفلسوں کے گھر میں بھی ہوگا خوشی کا اب سماں |
غم زدہ چہروں کو کرنے پھر سے شاداں آگئی |
جانور کی بھی یہ قربانی ضروری ہے مگر |
نفرتیں قرباں کرو سب عیدِ قرباں آگئی |