گلی سے پھر گزر گیا ہے بے وفا |
نہ میرے گھر مگر گیا ہے بے وفا |
کبھی کھڑا تھا تھک کے جن کی چھاؤں میں |
وہ کاٹ سب شجر گیا ہے بے وفا |
وفا کا عہد اس نے بھی کیا تھا پر |
وہ عہد سے مکر گیا ہے بے وفا |
خدا کرے کہ عمر ساری خوش رہے |
مرے لئے تو مر گیا ہے بے وفا |
اسامہؔ اس کو بے وفا نہ بول اب |
وفا کہیں تو کر گیا ہے بے وفا |
معلومات