| آؤ تمہیں سناؤں میں اک بابا جی کی بات |
| ظلم کیے تھے جس کے اپنے خوں نے اس کے ساتھ |
| جس اولاد کے واسطے اس نے جھیلے تھے صدمات |
| ایک کیے تھے جن کے واسطے اس نے دن اور رات |
| جب بابا جی پر آئے تھے بڑھاپے کے لمحات |
| بھول گئے بچے بھی اپنے والد کے مقامات |
| ان کے دل سے ختم ہوئے پھر سارے احساسات |
| یاد نہیں کچھ ان کو ابّا جی کے احسانات |
| بوجھ لگے اب بچوں کو بھی اس بڈھے کی ذات |
| کرتے ہیں اپنے والد پہ بچے اب ظلمات |
| سارے سال اب ہوتی ہے ان آنکھوں میں برسات |
| ایسے ہیں کچھ بابا جی کے جیون کے حالات |
معلومات