آؤ تمہیں سناؤں میں اک بابا جی کی بات
ظلم کیے تھے جس کے اپنے خوں نے اس کے ساتھ
جس اولاد کے واسطے اس نے جھیلے تھے صدمات
ایک کیے تھے جن کے واسطے اس نے دن اور رات
جب بابا جی پر آئے تھے بڑھاپے کے لمحات
بھول گئے بچے بھی اپنے والد کے مقامات
ان کے دل سے ختم ہوئے پھر سارے احساسات
یاد نہیں کچھ ان کو ابّا جی کے احسانات
بوجھ لگے اب بچوں کو بھی اس بڈھے کی ذات
کرتے ہیں اپنے والد پہ بچے اب ظلمات
سارے سال اب ہوتی ہے ان آنکھوں میں برسات
ایسے ہیں کچھ بابا جی کے جیون کے حالات

126