آنکھوں میں اسے اپنی بسایا بھی نہیں ہے |
اپنا ہے مگر کوئی پرایا بھی نہیں ہے |
کیوں تہمتیں سب لوگ لگانے بھی لگے ہیں |
میں نے تو اسے پاس بٹھایا بھی نہیں ہے |
اس شخص کے جانے کا مجھے خوف بہت ہے |
جس شخص کو میں نے ابھی پایا بھی نہیں ہے |
دل میں یہ تمنا ہے کہ آ جاؤں ترے پاس |
آنے کے لئے پاس کرایہ بھی نہیں ہے |
جیون میں مرے اتنی ہے تنہائی اسامہ |
اب تو میرے ساتھ میں سایہ بھی نہیں ہے |
معلومات