| بہت دور دنیا سے پردہ نشیں ہوں |
| میں مدفون مٹی کے نیچے کہیں ہوں |
| میں دنیا کے رنگوں میں کھویا ہوا تھا |
| مگر اب اندھیرے مکاں کا مکیں ہوں |
| سمجھ میں نہ آئی جہاں کی حقیقت |
| مرا وہم تھا میں بہت ہی ذہیں ہوں |
| زمیں سے ہیں نکلے مرے سب خزانے |
| مگر تب کہ جب میں ہی زیرِ زمیں ہوں |
| جبیں کر رہی ہے یہ شکوہ خدا سے |
| میں سجدوں کی ترسی ہوئی اک جبیں ہوں |
معلومات