| ہر کسی سے اپنے غم کو میں چھپاتا ہوں مگر |
| اپنے دل کا حال میں تجھ کو سناتا ہوں مگر |
| جانتا ہوں میں کہ وہ اس کے ذرا قابل نہیں |
| اس پہ کر کے میں یقیں سب کچھ بتاتا ہوں مگر |
| دشمنوں کی دشمنی سے ڈر نہیں لگتا مجھے |
| دوستوں کی دوستی سے خوف کھاتا ہوں مگر |
| شوق گریہ کا ذرا سا بھی مجھے تو ہے نہیں |
| اشک اپنی آنکھ سے دن بھر بہاتا ہوں مگر |
| جھوٹ کہنے کا سلیقہ بھی اسامہ کو نہیں |
| میں بھی اس کی بات میں ہر بار آتا ہوں مگر |
معلومات