اگرچہ رنج و الم سے نمٹ نہیں سکتے |
بکھر تو سکتے ہیں رستے سے ہٹ نہیں سکتے |
اذیتوں سے ڈریں بھی تو کیا کِیا جائے؟ |
کہ راہِ عشق سے واپس پلٹ نہیں سکتے |
محبتوں کے دیے کو جلائے رکھتے ہیں |
اندھیری راہوں میں راہی بھٹک نہیں سکتے |
ہمیں یہ دکھ ہے کہ کوئی بھی دکھ اگر ہو تو |
تمھاری بانہوں میں آ کر لپٹ نہیں سکتے |
اسامہ راہِ اذیت میں مر تو سکتے ہیں |
کلیجے خوفِ اذیت سے پھٹ نہیں سکتے |
معلومات