Circle Image

Osama Zia Bismil

@Osamaziabismil

وہ کب سے کھیل رہا ہے مرے مزاج کے ساتھ
حساب دیگا پرانے سبھی خراج کے ساتھ
پرائے شہر میں من مانیاں نہیں کرتے
مذاق یوں نہیں چلتا یہاں رواج کے ساتھ
بس ایک شخص ہے محور مری محبت کا
کریں گے اور بھی کیا اتنے کام کاج کے ساتھ

0
20
ہم سے پہلے بھی کئی لوگ رہے وابستہ
مکتبِِ عشق میں ہم لوگ نہیں نووارد
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
گھومتے پھرتے ہیں ہم شکل یہاں پر حاسد
داد گر کیوں ترے چہرے پہ غضب طاری ہے
مجھ پہ الزام کوئی اور نہ کرنا عائد

3
48
ہم سے پہلے بھی کئی لوگ رہے وابستہ
مکتبِِ عشق میں ہم لوگ نہیں نووارد
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
گھومتے پھرتے ہیں ہم شکل یہاں پر حاسد
داد گر کیوں ترے چہرے پہ غضب طاری ہے
مجھ پہ الزام کوئی اور نہ کرنا عائد

2
38
خدا سنے گا بہت جلد التجاؤں کو
زمانہ لاکھ دبائے مری صداؤں کو
شکست صرف ضعیفوں کے بخت میں ہی نہیں
ہوئی ہے مات کئی بار سورماؤں کو
رُتیں بہار کی چہرے پہ کیوں دکھائی دیں
کئے ہیں دان جو لمحے سبھی خزاؤں کو

0
40
حالات کا بہانہ بناکر نکل گئے
یوں ظلم کا نشانہ بنا کر نکل گئے
کیا فتنہ گر تھے ایک ہی دن کا قیام تھا
بستی قمار خانہ بنا کر نکل گئے
ہر موڑ پر شکست کے آثار تھے مگر
انداز فاتحانہ بنا کر نکل گئے

1
145
وقت گزرا ہے یا گزارا ہے
فیصلہ جو بھی ہے تمھارا ہے
مدتوں بعد خواب میں آئے
کیا یہ ملنے کا استعارا ہے؟
دسترس میں نہیں اگر دنیا
کیوں زمیں پر ہمیں اتارا ہے

92
ایک مرہم بھی لا نہیں سکتے
زخمِ دل کو چھپا نہیں سکتے
تھا وہ مصروفِ زندگی اور ہم
فکر اپنی دِلا نہیں سکتے
پوچھنا وہ روا نہیں رکھتے
حالِ دل ہم بتا نہیں سکتے

0
51
بھٹک رہے ہیں مسافر دیارِ ظلمت میں
ہوا کی زد پہ چراغوں نے جان دے دی ہے

0
62
مسئلہ کوئی بھی ہو حل بڑے آرام سے ہو
غرض ہر فرد کو اپنے ہی اگر کام سے ہو
تذکرہ تیری جفاؤں کا بھی لازم ٹھہرا
غم کے ماروں کو دلاسہ مرے انجام سے ہو
عقل ہر درد کا احساس کہاں کرتی ہے
روح انجان اگر اپنے ہی اندام سے ہو

0
98
درد لذت میں ڈھل گیا ہوگا
لطف لینے میں کیا برا ہوگا
کیا خبر تھی ترے ٹھکانے تک
زندگانی کا فاصلہ ہوگا
دل میں رنجور ہیں سہی لیکن
کون تیرا مرے سوا ہوگا

0
89
قیامت کا منظر دکھائی دیا ہے
ہمیں ایسا اکثر دکھائی دیا ہے
وہ کہتے ہیں جس کو فقط دوستی ہے
کوئی اور چکر دکھائی دیا ہے
میں فاتح رہا ہوں مگر ایسا کیوں یے
مقدر مکدر دکھائی دیا ہے

0
76
اسے پابندِ اجالا کیا جا سکتا ہے
کوئی مصنوعی سویرا کیا جا سکتا ہے
ہے وہ بحران، حواسوں پہ خدا خیر کرے
کیا کسی روز دھماکا کیا جا سکتا ہے؟
آج ممکن ہی نہیں کام یہ کل سے ہوگا
ہاں مگر دل سے تہیہ کیا جا سکتا ہے

0
86
تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں
قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں
بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے
مرے ضمیر ترے آئینے ہزاروں ہیں
نفیس کوچہ و بازار ہیں تو کیا حاصل
سفر سے پاؤں میں جو آبلے ہزاروں ہیں

0
117
یہ بتانا انہیں کیا ضروری نہیں؟
دور جتنے بھی ہوں دل سے دوری نہیں
جبکہ تیرا تقاضا ہے شنوائی ہو
اور تری ذات میں جی حضوری نہیں؟
ہاں سماعت کو محسوس ہوگا مگر
یہ کہانی کہیں سے ادھوری نہیں

52
غلط قصہ سنایا جا رہا ہے
کوئی فتنہ اٹھایا جا رہا ہے
وہی تکرار ہے موسم کی لیکن
بہار اب کے منایا جارہا ہے
اگر دعویٰ شناسائی کا ہے پھر
تکلف کیوں اٹھایا جارہا ہے

108
جب سے ہم جدا ہوئے
خود سے آشنا ہوئے
وہ خدا نما ہوئے
جن پہ ہم فدا ہوئے
لوگ بارہا دفعہ
عشق میں فنا ہوئے

2
159