قیامت کا منظر دکھائی دیا ہے
ہمیں ایسا اکثر دکھائی دیا ہے
وہ کہتے ہیں جس کو فقط دوستی ہے
کوئی اور چکر دکھائی دیا ہے
میں فاتح رہا ہوں مگر ایسا کیوں یے
مقدر مکدر دکھائی دیا ہے
یہ چٹھی ترے نام کی ہوگی لازم
احاطے میں پتھر دکھائی دیا ہے
سمجھتے ہیں باہر کی اوقات کیا ہے
جنہیں من کے اندر دکھائی دیا ہے
نظر میں تو ہے کہ فلک بے کراں ہے
اور انسان محور دکھائی دیا ہے
حقیقت بتائی ہے اتنا جھجکتے
بہانے کا عنصر دکھائی دیا ہے
اترتے ہوئے جھیل آنکھوں کے اندر
ہمیں اک سمندر دکھائی دیا ہے

0
94