غلط قصہ سنایا جا رہا ہے
کوئی فتنہ اٹھایا جا رہا ہے
وہی تکرار ہے موسم کی لیکن
بہار اب کے منایا جارہا ہے
اگر دعویٰ شناسائی کا ہے پھر
تکلف کیوں اٹھایا جارہا ہے
کوئی حاکم نیا آیا ہے شاید
صداؤں کو دبایا جارہا ہے
افق پر قافلہ ہے یا کہ لشکر
چراغوں کو بجھایا جارہا ہے
اندھیرا مٹ نہیں سکتا ہے لیکن
درختوں کو جلایا جا رہا ہے

129