اسے پابندِ اجالا کیا جا سکتا ہے
کوئی مصنوعی سویرا کیا جا سکتا ہے
ہے وہ بحران، حواسوں پہ خدا خیر کرے
کیا کسی روز دھماکا کیا جا سکتا ہے؟
آج ممکن ہی نہیں کام یہ کل سے ہوگا
ہاں مگر دل سے تہیہ کیا جا سکتا ہے
ہے یہ امکان مری عمر کے پیمانے میں
روز اک دن کا اضافہ کیا جا سکتا ہے
میں دیا ہوں مجھے باہم نہ کرو کرنوں سے
بند ہر صبح دریچہ کیا جا سکتا ہے
حسبِ توفیق سہارا تو بنے ہیں بسمل
تیری جانب سے بھروسہ کیا جاسکتا ہے

0
86