ہم سے پہلے بھی کئی لوگ رہے وابستہ |
مکتبِِ عشق میں ہم لوگ نہیں نووارد |
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا |
گھومتے پھرتے ہیں ہم شکل یہاں پر حاسد |
داد گر کیوں ترے چہرے پہ غضب طاری ہے |
مجھ پہ الزام کوئی اور نہ کرنا عائد |
اک عبادت ہے مگر شہرِ وفا کے باسی |
بس محبت میں نہ کہلائے کبھی وہ عابد |
پھر سے دالان میں پھینکے ہیں کسی نے پتھر |
کس کے آنگن میں پڑے سنگ ہوئے ہیں زائد |
معلومات