| حالات کا بہانہ بناکر نکل گئے |
| یوں ظلم کا نشانہ بنا کر نکل گئے |
| کیا فتنہ گر تھے ایک ہی دن کا قیام تھا |
| بستی قمار خانہ بنا کر نکل گئے |
| ہر موڑ پر شکست کے آثار تھے مگر |
| انداز فاتحانہ بنا کر نکل گئے |
| رشتوں میں اتنے نقص تھے اپنوں کے اور ہم |
| دشمن سے دوستانہ بنا کر نکل گئے |
| تھا سحر شخصیت کا یا جادو نظر میں تھا |
| دل کو طلسمِ خانہ بنا کر نکل گئے |
معلومات