مسئلہ کوئی بھی ہو حل بڑے آرام سے ہو |
غرض ہر فرد کو اپنے ہی اگر کام سے ہو |
تذکرہ تیری جفاؤں کا بھی لازم ٹھہرا |
غم کے ماروں کو دلاسہ مرے انجام سے ہو |
عقل ہر درد کا احساس کہاں کرتی ہے |
روح انجان اگر اپنے ہی اندام سے ہو |
ضبط ایسا ہے کہ ہر صبح فراموش کروں |
حوصلہ یہ ہے کہ ہر شام ترے نام سے ہو |
بات کرتے ہیں بہت سوچ سمجھ کر جیسے |
رابطہ اُن کے خیالات کا الہام سے ہو |
معلومات