مسئلہ کوئی بھی ہو حل بڑے آرام سے ہو
غرض ہر فرد کو اپنے ہی اگر کام سے ہو
تذکرہ تیری جفاؤں کا بھی لازم ٹھہرا
غم کے ماروں کو دلاسہ مرے انجام سے ہو
عقل ہر درد کا احساس کہاں کرتی ہے
روح انجان اگر اپنے ہی اندام سے ہو
ضبط ایسا ہے کہ ہر صبح فراموش کروں
حوصلہ یہ ہے کہ ہر شام ترے نام سے ہو
بات کرتے ہیں بہت سوچ سمجھ کر جیسے
رابطہ اُن کے خیالات کا الہام سے ہو

0
98