| وہ کب سے کھیل رہا ہے مرے مزاج کے ساتھ |
| حساب دیگا پرانے سبھی خراج کے ساتھ |
| پرائے شہر میں من مانیاں نہیں کرتے |
| مذاق یوں نہیں چلتا یہاں رواج کے ساتھ |
| بس ایک شخص ہے محور مری محبت کا |
| کریں گے اور بھی کیا اتنے کام کاج کے ساتھ |
| ذرا سی بات ہے لیکن بنا دیا کیا کیا |
| اب ہم کریں تو کریں کیا مگر سماج کے ساتھ |
معلومات