خدا سنے گا بہت جلد التجاؤں کو
زمانہ لاکھ دبائے مری صداؤں کو
شکست صرف ضعیفوں کے بخت میں ہی نہیں
ہوئی ہے مات کئی بار سورماؤں کو
رُتیں بہار کی چہرے پہ کیوں دکھائی دیں
کئے ہیں دان جو لمحے سبھی خزاؤں کو
کوئی صدا۔۔ کوئی آہٹ۔۔ کوئی تو بندہ ہو۔۔
جو روح بخش دے ویراں محل سراؤں کو

0
40