Circle Image

Dr. Rizwan Kashfi

@Kashfi123

غم تو چہرے پہ ہے، آنکھوں کے دروں ہے، کیا ہے
تیری چاہت کا اثر ہے کہ فُسوں ہے، کیا ہے
ہجر میں بھی میں تجھے سامنے بیٹھا دیکھوں
تو کوئی وہم ہے، حسرت ہے، جنوں ہے، کیا ہے
تجھ کو سوچوں تو مرے رنج خوشی میں بدلے
تو کہ ہمت ہے کہ راحت ہے، سکوں ہے، کیا ہے

17
ہر طرف تو ہی نظر آئے جہاں تک دیکھوں
میں تو خود میں ترے ہونے کے نشاں تک دیکھوں
چھین لے حس میری یا تٗو مجھے پتھر کر دے
اب میں اپنے ہی اجڑنے کو کہاں تک دیکھوں
جن ترقی کی منازل پہ نہ پہنچا کوئی
میری خواہش ہے کہ میں تجھ کو وہاں تک دیکھوں

0
24
جب تصور ترا آتا ہے چلا جاتا ہے
نیند شب بھر کی اڑاتا ہےچلاجاتا ہے
خیر اندیشی کی تعریف کروں کیا اس کی
دل کی ہر بات بتاتا ہے چلا جاتا ہے
جب بھی ملتا ہے وہ کرتا ہے نوازش مجھ پر
میرا ہر عیب دکھاتا ہے چلا جاتا ہے

37
ہو مبارک تمہیں بزم آرائیاں
ہم کو آواز دیتی ہیں تنہائیاں
تجھ کوشہرت کےزینوں پہ چڑھتے ہوئے
کام آئے گیں میری یہ گمنامیاں
کورچشموں سےکوئی شکایت نہیں
ہم کو اندیکھا کرتی ہیں بینائیاں

0
73
تم کو دیکھوں تو مری جان میں جاں آتی ہے
ورنہ ہونٹوں پہ مرے روز فغاں آتی ہے
زندگی چین سے کٹ جائے غنیمت سمجھو
سب کے حصے میں یہ نعمت بھی کہاں آتی ہے
لوگ دنیا کی محبت میں ہیں مصروف بہت
اب خداکی بھی کبھی یادکہاں آتی ہے

67
ہرسو جیسے کہرا چھائے
آنکھوں میں یوں آنسو آئے
بس تم سے امید بندھی ہے
دیکھیں کیا کیا آگے آئے
دولت کھونے کا دکھ کیسا
جان بچی سو لاکھوں پائے

0
97
زندگی خوب ستائے تو غزل ہوتی ہے
جب کوئی اپنا رلائے تو غزل ہوتی ہے
جی حضوری سے ترقی ملے نااہلوں کو
اہلیت کام نہ آئے تو غزل ہوتی ہے
شعر گوئی پہ کہاں مجھکو ہے قدرت، لیکن
جب خیال آپکا آئے تو غزل ہوتی ہے

80
. . . . . . . غزل۔۔۔۔۔
یقیں کی حد سے پرے ہیں شعور کی باتیں
عمل کی، حشر کی، جنت کی، حور کی باتیں
وہ دھیان ہٹنے ہی نہیں دیتا کسی جانب
بڑا ذہین ہے کرتا ہے دور کی باتیں
کسے گمان تھا بخشیگی نور ظلمت کو

132
. . . . . . غزل۔۔۔۔
دل لبھائیگی ترا، جادو بیانی تو نہیں
دل کی روداد میری قصہ کہانی تو نہیں
ملنےجلنے میں بھی ملحوظ رکھوں کیوں پردے
میں نہ راجا کوئی تو روپ کی رانی تو نہیں
یہ جو آنکھوں سے مرے بہتا ہے نالہ بنکر

0
131
کیوں ہےشدت سے بےقرار بتا
کس کا تجھ کو ہے انتظار بتا
عشق میں ہار سے وٙقار بڑھے
تونے بھی پالیا وٙقار بتا
وہ جو غم عشق میں نصیب ہوئے
ان کو کیسے کروں شمار بتا

85
تیری محفل سے جب بھی آتاہوں
تیری خوشبو چرا کے لاتا ہوں
آجکل مل کے حسن والوں سے
روگ تازہ لگا کے لاتا ہوں
زیست کی خاردار راہوں سے
اپنا دامن بچا کے لاتا ہوں

96
کہاں کہاں سے وہ نکلا کہاں کہاں پہنچا
جہاں پہنچنا تھا اسکو وہاں وہاں پہنچا
نیا شغف نیا تیور ہے منصفی کا اب
گواہی دینے عدالت میں بے زباں پہنچا
ترےحضور میں پہنچی نہیں صدا میری
مرےجگرسےنکل کرمگر دھواں پہنچا

160
کبھی وہ ذہن میں اسراربنکےرہتے ہیں
کبھی زبان پہ اشعاربنکے رہتے ہیں
جوفن کےفےسےبھی واقف نہیں وہی اکثر
ادب کی بزم میں فنکاربنکےرہتےہیں
جومنہ سےمیٹھاکہیں، دلمیں نفرتیں رکھیں
وہی قبیلے کےسردار بنکے رہتے ہیں

122
جب بھی تیرےدل میں پیداحوصلہ ہوجائیگا
ایک ہی لمحےمیں طےہرمرحلہ ہوجائیگا
دونگاہوں کاتصادم معجزہ ہوجائیگا
رونمااک خوبصورت حادثہ ہوجائیگا
ہےبہت تاریک رستہ حادثہ ہوجائیگا
خضرسےکردوستی طےراستہ ہوجائیگا

78
شاعر خود کوکہتے ہو
شعراوروں کےگاکرکچھ
کرنے کچھ میں آیا تھا
کربیٹھا ہوں آکرکچھ
کہتے ہیں جسکو انساں
اندر کچھ ہے باہرکچھ

101
میں چاہتا ہوں کہ چین و سکوں بحال رہے
میں چاہتا ہوں نیا سال بے مثال رہے
میں چاہتا ہوں کہ چاروں طرف رہیں خوشیاں
ہمیشہ ہوتا رہے ایکتا کا جشن یہاں
میں چاہتا ہوں کہ گجرات پھر نہ برپا ہو
سنامی لہروں کا پھر سے نہ کوئی حملہ ہو

231
مرے شعروں میں وہ جذبات بنکر
ابھرتا ہی ابھرتا جا رہا ہے
رضوان کشفی

80