میں چاہتا ہوں کہ چین و سکوں بحال رہے
میں چاہتا ہوں نیا سال بے مثال رہے
میں چاہتا ہوں کہ چاروں طرف رہیں خوشیاں
ہمیشہ ہوتا رہے ایکتا کا جشن یہاں
میں چاہتا ہوں کہ گجرات پھر نہ برپا ہو
سنامی لہروں کا پھر سے نہ کوئی حملہ ہو
میں چاہتا ہوں کہ بن جائے زخم خود مرہم
نہ کوئی اشک بہے اور نہ آنکھ ہو پرنم
میں چاہتا ہوں کہ جم جائیں پھر اکھڑتے دل
خلوص گاہ میں بس جائیں پھر اجڑت دل
میں چاہتا ہوں کہ دھرتی کی ہو نہ کوئی حد
کسی کا خون بہے اور نہ ہو کوئی سرحد
میں چاہتا ہوں کہ اوروں کے کام آئیں ہم
پھر ایک بار دئے سے دیا جلائیں ہم
میں چاہتا ہوں کہ کشفی مراد ہو پوری
کہ اب کے سال دلوں میں رہے نہ کچھ دوری
. . . . ڈاکٹر رضوان کشفی( مہاراشٹر، ہندوستان)

114