غم تو چہرے پہ ہے، آنکھوں کے دروں ہے، کیا ہے
تیری چاہت کا اثر ہے کہ فُسوں ہے، کیا ہے
ہجر میں بھی میں تجھے سامنے بیٹھا دیکھوں
تو کوئی وہم ہے، حسرت ہے، جنوں ہے، کیا ہے
تجھ کو سوچوں تو مرے رنج خوشی میں بدلے
تو کہ ہمت ہے کہ راحت ہے، سکوں ہے، کیا ہے
دھیان آتے ہی تٗو آنکھوں میں چلا آتا ہے
تٗو کہ آنسو ہے کہ موتی ہے کہ خوں ہے، کیا ہے
یہ اشارے ترے سمجھے بھی تو کیسے کشفی
ہاں تری نا ہے کہ نا میں تری ہوں ہے، کیا ہے
ڈاکٹر رضوان کشفی
پلسی،ایوت محل ، مہاراشٹر ، انڈیا

17