تم کو دیکھوں تو مری جان میں جاں آتی ہے |
ورنہ ہونٹوں پہ مرے روز فغاں آتی ہے |
زندگی چین سے کٹ جائے غنیمت سمجھو |
سب کے حصے میں یہ نعمت بھی کہاں آتی ہے |
لوگ دنیا کی محبت میں ہیں مصروف بہت |
اب خداکی بھی کبھی یادکہاں آتی ہے |
چلتی پھرتی ہوئی تہذیب کے خواہشمندوں! |
ہم کو دیکھو کہ ہمیں اردو زباں آتی ہے |
یاد بھی ان کی مجھے بھول گئی ہے کشفی |
کوئی پوچھے تو میں کہتا ہوں کہ ہاں آتی ہے |
۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر رضوان کشفی۔۔پلسی ایوتمحل، مہاراشٹر۔انڈیا |
معلومات