زندگی خوب ستائے تو غزل ہوتی ہے
جب کوئی اپنا رلائے تو غزل ہوتی ہے
جی حضوری سے ترقی ملے نااہلوں کو
اہلیت کام نہ آئے تو غزل ہوتی ہے
شعر گوئی پہ کہاں مجھکو ہے قدرت، لیکن
جب خیال آپکا آئے تو غزل ہوتی ہے
اپنی نگرانی میں زندوں کو جلانے والا
مسندِِ شاہی پہ آئے تو غزل ہوتی ہے
قول بھی جسکے عجب فعل انوکھے جسکے
وہ ہی قانون سکھائے تو غزل ہوتی ہے
اپنے دیدار کے وعدے کو نبھانے کشفی
کوئی جب خواب میں آئےتوغزل ہوتی ہے

42