انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کا لگانا کیا |
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا |
جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرے |
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا |
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے پر |
کیوں رات گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانہ کیا |
بحرِ زمزمہ/ متدارک مثمن مضاعف
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فِع فاعِلن فاعِلن فاعِلن فِع
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
بحرِ ہندی/ متقارب اثرم مقبوض محذوف مضاعف