وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے |
وہ کشتیاں چلانے والے کیا ہوئے |
وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں |
جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے |
میں ان کی راہ دیکھتا ہوں رات بھر |
وہ روشنی دکھانے والے کیا ہوئے |
یہ کون لوگ ہیں مرے ادھر ادھر |
وہ دوستی نبھانے والے کیا ہوئے |
وہ دل میں کھبنے والی آنکھیں کیا ہوئیں |
وہ ہونٹ مسکرانے والے کیا ہوئے |
عمارتیں تو جل کے راکھ ہو گئیں |
عمارتیں بنانے والے کیا ہوئے |
اکیلے گھر سے پوچھتی ہے بے کسی |
ترا دیا جلانے والے کیا ہوئے |
یہ آپ ہم تو بوجھ ہیں زمین کا |
زمیں کا بوجھ اٹھانے والے کیا ہوئے |
بحر
ہزج مسدس مقبوض
مفاعِلن مفاعِلن مفاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات