زندگی ایک اذیت ہے مجھے |
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے |
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال |
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے |
تری صورت تری زلفیں ملبوس |
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے |
مجھ پہ اب فاش ہوا راز حیات |
زیست اب سے تری چاہت ہے مجھے |
تیز ہے وقت کی رفتار بہت |
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے |
سانس جو بیت گیا بیت گیا |
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے |
آہ میری ہے تبسم تیرا |
اس لیے درد بھی راحت ہے مجھے |
اب نہیں دل میں مرے شوق وصال |
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے |
اب نہ وہ جوش تمنا باقی |
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے |
اب یوں ہی عمر گزر جائے گی |
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے |
بحر
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات