زندگی ایک اذیت ہے مجھے
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تری صورت تری زلفیں ملبوس
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھ پہ اب فاش ہوا راز حیات
زیست اب سے تری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
آہ میری ہے تبسم تیرا
اس لیے درد بھی راحت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مرے شوق وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوش تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یوں ہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے
بحر
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
رمل مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

0
1458

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں