تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
23 دسمبر 2021
غزل
جون ایلیا
دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو
اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو
جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے
میں بھلا کیسے گنوا دوں اس کو
تجھ گماں پر جو عمارت کی تھی
سوچتا ہوں کہ میں ڈھا دوں اس کو
دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
0
1181
18 جنوری 2021
غزل
میرا جی
زندگی ایک اذیت ہے مجھے
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تری صورت تری زلفیں ملبوس
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے
زندگی ایک اذیت ہے مجھے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
0
1579
29 جولائی 2020
غزل
احمد فراز
جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
لوگ آرام سے سوئے ہوں گے
بعض اوقات بہ مجبورئ دل
ہم تو کیا آپ بھی روئے ہوں گے
صبح تک دستِ صبا نے کیا کیا
پھول کانٹوں میں پِروئے ہوں گے
جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
4
1864
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
عشق تاثیر سے نومید نہیں
جاں سپاری شجرِ بید نہیں
سلطنت دست بَدَست آئی ہے
جامِ مے خاتمِ جمشید نہیں
ہے تجلی تری سامانِ وجود
ذرّہ بے پرتوِ خورشید نہیں
عشق تاثیر سے نومید نہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
2
1396
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
کب وہ سنتا ہے کہانی میری
اور پھر وہ بھی زبانی میری
خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ
دیکھ خوں نابہ فشانی میری
کیا بیاں کر کے مرا روئیں گے یار
مگر آشفتہ بیانی میری
کب وہ سنتا ہے کہانی میری
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
0
1161
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دل، جگر تشنۂ فریاد آیا
دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز
پھر ترا وقتِ سفر یاد آیا
سادگی ہائے تمنا، یعنی
پھر وہ نیرنگِ نظر یاد آیا
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
1
1431
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
میری وحشت تری شہرت ہی سہی
قطع کیجے نہ تعلّق ہم سے
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی
اے وہ مجلس نہیں خلوت ہی سہی
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
0
1501
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز!
دل سے نکلا۔ پہ نہ نکلا دل سے
ہے ترے تیر کا پیکان عزیز
تاب لاتے ہی بنے گی غالبؔ
واقعی سخت ہے اور جان عزیز
کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز!
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
0
626
معلومات