| جو نہ لے سکا تھا ترے لئے یہی سوچ کے توُ دکھی ہوئی
|
| وہ ترے نصیب کی بالیاں اُسی طاق میں ہیں پڑی ہوئی
|
| وہ اُ داس لمحوں کے لفظ سب ہیں کتابِ جاں میں لکھے ہوئے
|
| وہ عنایتیں ترے درد کی رگِ جاں میں سب ہیں چھپی ہوئی
|
| تجھے دیکھ لوں یہی آس تھی نہ تو دور تھی نہ ہی پاس تھی
|
| وہی مے گزشتہ شباب کی ہے زرا سی اب بھی بچی ہوئی
|
|
|