| آ گ پھولوں کو یہاں ہم نے اگلتے دیکھا |
| برف کی آنچ پہ ہانڈی کو اُبلتے دیکھا |
| جسم کا گوشت سبھی چھین لیا سورج نے |
| ہڈیوں کو بھی مشینوں میں کچلتے دیکھا |
| وہ جو حق بات کی تلقین کیا کرتے تھے |
| ہم نے محراب تلے ان کو پھسلتے دیکھا |
| وہ جو شب خون یہاں مارے گئے برسوں سے |
| ہم نے نظروں کو یہاں خواب مسلتے دیکھا |
| وہ جو وِرثوں کا محافظ تھا تمدن کا مرے |
| چند اشیا کے لئے اس کو مچلتے دیکھا |
| وہ جو سب دیکھ رہا ہے وہ تماشائی نہیں |
| اس کی نظروں سے یہاں سنگ پگلتے دیکھا |
| وہ تھا الطاف ہواؤں کی بلندی کا مکیں |
| خاک پر ہم نے اسے آ ج ٹہلتے دیکھا |
معلومات