کسی تکمیل کا آخر نہیں ہو
سبھی کچھ ہو مگر شاعر نہیں ہو
برائے مصلحت ہے دل تمہارا
منافق ہو مگر ظاہر نہیں ہو
یہ کیوں لوگوں کو طعنے دے رہے ہو
ابھی تم عشق کے ماہر نہیں ہو
کسے ہیں ڈھونڈتی بیکل نگاہیں
یہاں ہو کر بھی تم حاضر نہیں ہو
تمہیں کیا جھوٹ کی سودا گری سے
کہ تم معشوق ہو تاجر نہیں ہو
یہاں ہے عشقِ محکم بس مداوا
خدا کو مان لو کافر نہیں ہو
ابھی الطاف دل دیتے ہو سب کو
ابھی اس فن کے تم ماہر نہیں ہو

11