کسی تکمیل کا آخر نہیں ہو |
سبھی کچھ ہو مگر شاعر نہیں ہو |
برائے مصلحت ہے دل تمہارا |
منافق ہو مگر ظاہر نہیں ہو |
یہ کیوں لوگوں کو طعنے دے رہے ہو |
ابھی تم عشق کے ماہر نہیں ہو |
کسے ہیں ڈھونڈتی بیکل نگاہیں |
یہاں ہو کر بھی تم حاضر نہیں ہو |
تمہیں کیا جھوٹ کی سودا گری سے |
کہ تم معشوق ہو تاجر نہیں ہو |
یہاں ہے عشقِ محکم بس مداوا |
خدا کو مان لو کافر نہیں ہو |
ابھی الطاف دل دیتے ہو سب کو |
ابھی اس فن کے تم ماہر نہیں ہو |
معلومات