| بے خبر دنیا کو یارو با خبر کرتے رہو |
| زخم جتنے مجھ میں ہیں تم مشتہر کرتے رہو |
| بستیاں ہیں آ سماں در آ سماں اب بھی کہیں |
| تم فلک تا با فلک پیہم سفر کرتے رہو |
| دھن تو ہے اک میل ہاتھوں سے چلا جاتا ہے یہ |
| فن کی دنیا میں نیا سا تم ہنر کرتے رہو |
| جانتا ہوں سخت ظلمت میں مرا یہ شہر ہے |
| روشنی بو لو اندھیرے کو سحر کرتے رہو |
| روشنی کو مٹھیوں میں بینچ لو چلتے رہو |
| یہ نہیں ہوتا اگر کارِ دگر کرتے رہو |
| تم نئے الفاظ معنی ڈھونڈ لو الطاف پھر |
| کاغذی بستر پہ شب کو تم بسر کرتے رہو |
معلومات