نہ تھم پائیں گے یہ بادل کبھی تم سے جدا ہوکر |
ہَوا ہو جائے گی پاگل کبھی تم سے جدا ہوکر |
یہ زیور عشق کے مٹی میں بھی محفوظ ہی ہونگے |
نہ بن پائیں گے یہ پیتل کبھی تم سے جدا ہوکر |
نہ چھو لیں گے کبھی لب سے تمہارے شوخ رنگوں کو |
ہوا جب تھام لے آنچل کبھی تم سے جدا ہوکر |
نہ پیڑوں پر ردا ہوگی نہ پھر پوشاک کب ہوگا |
نہ ہوگی زیبِ تن مخمل کبھی تم سے جدا ہوکر |
نگر ہوں گے نہ پھر رستے چمن ہوں گے نہ گل ہوں گے |
اُگیں گے ہر طرف جنگل کبھی تم سے جدا ہو کر |
ستارے ڈوب جائیں گے قمر پردے میں تب ہوگا |
جلائیں در پہ ہم مشعل کبھی تم سے جدا ہو کر |
شبِ تاریک کی الطاف جھک جائیں گی تب پلکیں |
بہے گا آنکھ سے کاجل کبھی تم سے جدا ہو کر |
معلومات