عمر بھر جو لکھی کتاب سراب
مرے نغمے ترا شباب سراب
وہ جو اُڑتے تھے دل کے ساگر پر
سارے نکلے ہیں وہ عقاب سراب
وہ جو احساس تھا یا منظر تھا
وہ صبا تتلیاں گلاب سراب
جھوٹ ہے عکسِ یار رنگِ بہار
سب رتوں کا ہے اک حباب سراب
طفلگی یا شباب بجھتا چراغ
عمر بھر پی تھی جو شراب سراب
جب نہ بجھ پائے تشنگی اپنی
میری خاطر ہے یہ چناب سراب
وہ جو الطاف داستانیں تھیں
رخِ لعلیٰ پہ تھے نقاب سراب

0
9