چشمِ ساحل پہ سجے دیپ جلانے کے لئے |
میں نے پہنا ہے تجھے خود کو چھپانے کے لئے |
زرد کرنوں کی ہوس سائے مٹانے کے لئے |
لوگ آئے ہیں یہاں پیڑ گرانے کے لئے |
وہ ترے ہاتھ میں خوش بخت قلم ہے کیسا |
نام لکھتا ہے مرا روز مٹانے کے لئے |
وقت کے ساتھ یہاں ٹوٹے ہیں شیشے سارے |
کون آتا ہے یہاں ٹکڑے اُٹھانے کے لئے |
عہد تھا تیرا کہ برساو گے بارش اپنی |
آ مری جلتی زمیں کو تو بجھانے کے لئے |
میں نے الطاف ترے نام کے منکے پھیرے |
آ مرے ورد کی تو لاج بچانے کے لئے |
معلومات