Circle Image

Sanawar Abbas

@wajiharauf

سناورعباس

نگاہوں میں تیری صنم دیکھتے ہیں
ملا نا کسی کو جو ہم دیکھتے ہیں
چلے ہیں اکیلے جہاں ہم سفر پے
کٹے گا سفر وہ قدم دیکھتے ہیں
محبت کی وادی میں کوئل کی سرگم
جو ہم پر ہے کرتی ستم دیکھتے ہیں

0
149
کبھی دن تو کبھی شب کو منایا کر
اے غمِ یار بزمِ غم سجایا کر
امامِ عشق سے ملنا اگر ہوتو
خُدی میں خلقتِ غم کو ملایا کر
فَسانے لکھتے ہو دردِ غزل بھی تم
لکھو جب تو سرِ محفل سنایا کر

0
118
ترے ہی بنا بےنشاں زندگی ہے
غموں کے مرے رازداں زندگی ہے
مرے دل کی آواز کو تو سنو تم
چلیں دھڑکنیں بےزباں زندگی ہے
کہاں چل پڑےہو مجھے چھوڑ کر تم
سہارا نہیں جب کہاں زندگی ہے

67
حسیں پلکوں پہ میں شام لکھتا ہوں
انہی کے زندگی نام لکھتا ہوں
نشہ کرتا نہیں ہوں سنو لیکن
لبوں پر یار کے جام لکھتا ہوں
چلے جاتے ہیں اب لوگ بھی اٹھ کر
جہاں پر عشق گمنام لکھتا ہوں

90
کچھ منافق ملے یار مجھ کو
زندگی سے جو بیزار مجھ کو
چھوڑ کر چل پڑے مشکلوں میں
کہہ کے وہ آج بیکار مجھ کو
خامشی سے گزر وہ گئے ہیں
تھے بلاتے جو سرکار مجھ کو

0
117
وہ اچھی لگتی ہے بات کر لیتا ہوں
شب کسی بس ملاقات کر لیتا ہوں
جب کبھی میرا دل خوش نہیں ہوتا تو
پھر فقط کچھ عبادات کر لیتا ہوں
انجمن غم کی ہم جب لگاتے ہیں پھر
یاد میں اس کی بس رات کر لیتا ہوں

0
125
آسماں سے اگر تارے ہم لائیں گے
عشق کو ہم تبھی تو نبھا پائیں گے
رات بھر تیری الفت میں جگتے رہے
یہ گما بھی نہیں تھا کہاں جائیں گے
خامشی اس قدر بڑھ گئی دل کی اب
سب دیے اب کہیں جیسے بجھ جائیں گے

0
142
اے غمِ یار تو بھی سلامت رہے
عشق تجھ میں مرا اب سلامت رہے
کب کہاں چل بسوں کچھ پتا ہے نہیں
درد بن کر کہیں تو سلامت رہے
خواب بن کر نگاہوں میں اس کی کہیں
بن کے تصویر میری سلامت رہے

0
77
پریشاں ہوں تو اسی کی بس بات کے لیے
اداسی کے شہر میں ملاقات کے لیے
ستاروں سے روشنی دبے پاؤں ہٹ گئی
زمانے میں عشق کرتے مہتاب کے لیے
محبت سے بات گر اسی نے کی ہوتی تو
نہ رہتا میں چپ کبھی فقط رات کے لیے

0
118
میں ہوں عشقِ مستانہ
میں ہجرِ ہوں نذرانہ
میں ہوں عشقِ تشنہ تو
پر چپ ہیں یہ لب جانا
آ تیری صورت دیکھوں
کرتا ہوں میں شکرانہ

0
145
سوچ کر رو دیتا ہوں میں
اب کہاں رو دیتا ہوں میں
عشق تیری ذات ایسی
دیکھ کر رو دیتا ہوں میں
اب فقط تم یاد ہو گی
جان کر رو دیتا ہوں میں

0
121
یہ الفت یہ چاہت بہت دیر تک
رہی اس کی راحت بہت دیر تک
ستاروں میں مہتاب بھی چھپ گیا
رہی جب نزاکت بہت دیر تک
مرے دل میں طوفان برپا ہوا تب
رہی جب شرافت بہت دیر تک

0
101
چشمِ نم سے تیری غزلیں گاتا ہوں میں
جب کسی محفل میں تنہا جاتا ہوں میں
ْلوگ جب مجھ کو ترا عاشق کہیں تو
جھوٹ کہتا ہوں قسم جب لیتا ہوں میں
کون ہے اپنا یہاں اب ہوش آیا
یادکرنا اب کہاں َخوش رہتا ہوں میں

0
97
زمینِ دل کو ترے نام کر کے
چلا ہوں زندگی تمام کر کے
سپرد خاک ہونے جا رہا ہوں
وجود کو ترا غلام کر کے،
شب و سحر گزارے میکدے میں
تجھے اپنے لیے حرام کر کے،

0
88
زمانے سے مجھے حیرانی بہت ہے
بشر رہتے ہیں پر حیوانی بہت ہے
حیا پر گفتگو کرتے دیکھتے ہیں
مگر دل کا کیا جو شیطانی بہت ہے
درندوں کے جہاں میں اور کچھ نہیں ہے
یہاں الفت میں سرگردانی بہت ہے

0
106
اب تو ہر شب مستانی لگتی ہے
آخر تیری دیوانی لگتی ہے
رک سی جاتی اب تو تیرے در پے
چاہت بھی تو روحانی لگتی ہے
بارش برسی جب تو دیکھا بس کے
اب ہر شے تو جسمانی لگتی ہے

0
104