آسماں سے اگر تارے ہم لائیں گے
عشق کو ہم تبھی تو نبھا پائیں گے
رات بھر تیری الفت میں جگتے رہے
یہ گما بھی نہیں تھا کہاں جائیں گے
خامشی اس قدر بڑھ گئی دل کی اب
سب دیے اب کہیں جیسے بجھ جائیں گے
پھول راہوں میں ہم بھی سجا بیٹھیں گے
جب یہاں بھی ہمارے صنم آئیں گے
انجمن کس قدرسجتی ہے دیکھیں گے
جب غزل ہم بھی اس پر کبھی گائیں گے
چشمِ نم سے چلے جائیں گے جب کہیں
دیکھنا تم ترے نام سے بھائیں گے
سناور عباس
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن

0
143