اے غمِ یار تو بھی سلامت رہے
عشق تجھ میں مرا اب سلامت رہے
کب کہاں چل بسوں کچھ پتا ہے نہیں
درد بن کر کہیں تو سلامت رہے
خواب بن کر نگاہوں میں اس کی کہیں
بن کے تصویر میری سلامت رہے
غم نہیں کے بےوفا کہا اس نے بس
ہے خفا مجھ سے وہ پر سلامت رہے
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
سناور عباس

0
77