وہ اچھی لگتی ہے بات کر لیتا ہوں
شب کسی بس ملاقات کر لیتا ہوں
جب کبھی میرا دل خوش نہیں ہوتا تو
پھر فقط کچھ عبادات کر لیتا ہوں
انجمن غم کی ہم جب لگاتے ہیں پھر
یاد میں اس کی بس رات کر لیتا ہوں
موت سے ڈر کہاں بس اسی کےلیے
زندگی کی منا جات کر لیتا ہوں
خود سے اتنا خفا کس لیے ہوں میں اب
بے دِلی سے سوالات کر لیتا ہوں
جیئں گے کیسے اس سے بچھڑ کر یہاں
اس پہ کچھ میں خیالات کر لیتا ہوں
سناور عباس
افاعیل : : فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن

0
147