| نگاہوں میں تیری صنم دیکھتے ہیں |
| ملا نا کسی کو جو ہم دیکھتے ہیں |
| چلے ہیں اکیلے جہاں ہم سفر پے |
| کٹے گا سفر وہ قدم دیکھتے ہیں |
| محبت کی وادی میں کوئل کی سرگم |
| جو ہم پر ہے کرتی ستم دیکھتے ہیں |
| ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں |
| خدی میں خدا کا عدم دیکھتے ہیں |
| زمانے سے مجھ کو شکایت نہیں تو |
| چلو تیری کھا کے قسم دیکھتے ہیں |
| تجھی سے ہے رہتا خفا تیرا کوچا |
| سناور وہاں پر جو کم دیکھتے ہیں |
| فعولن فعولن فعولن فعولن |
معلومات